عشق دا پینڈا

 سن دھیان نال کہن والا جو کہندا

عشق دا پینڈا ہے اے لماں پینڈا

روز دا پینڈا روز نبیڑنا پیندا

اک دن رہ جائے تے مڈھ توٹرناپیندا

ایویں جیویں گھر داویہڑا ہووے

روز دا روز آی جھاڑو دینا پیندا

تھے بھانڈے گھر روز گندے ہوندے

بھانڈیاں نوں وی روز آی دھوناپیندا

اک دن جےبندے داجی نہ کرے

تے اگلی دیہاڑی دوہراکم کرنا پیندا

عشق دا پینڈا اے بڑا آی لماں پینڈا

روز دا سفر روز آی نبیڑنا پیندا

پچھے مڑ کے ویکھناں وی اوکھا اے

پے جائے جے نظر تے پتھر ہو جاندا

فیر چاہے صدیاں آی کیوں نہ بیت جان

قسمت نال آی ہوندا اے طے پینڈا

 تن صاف رکھن لئی فیرفیردھوناپیندا

من صاف رکھن لئی نت چت رکھناپیندا

تن صاف ہووے تے لوک کرن سلاما ں

من صاف رکھن لئی بچ کے رہنا ہیندا

سچ کی تلاش

 کچھ  خوف خدا ہے کہ نہیں

یاپھر کہہ دے خدا ہے ہی نہیں

پہلے شاید کچھ ہوشرم وحیا

اب تو کہیں ، باخدا ہے ہی نہیں

نام پہ ڈراتے ہیں جس کے ہمیں

ڈر اسکا، ذرہ برابر ہے ہی نہیں

سناتھا کہ سچ کاسر جھکتانہیں

اب تو گویا کوئی سچا ہے ہی نہیں

بوبکر وعمر، عثمان وعلی کا پیرو

 لگتا ہے کہیں، اب کوئی ہے ہی نہیں

سر اٹھا کے جیے تو اب کون جیے

حسین جیسا مرد اب ہے ہی نہیں

جاری ہے تلاش  کسی حق نما کی

مردان حر کا کہیں سراغ ہےہی نہیں

سکھ دی راہ

 آج بڑی خاموشی اے گروپ وچ

جیویں ڈبے ہوئے ہوئیے چپ وچ

سچ ای آکھیا اے سیانیاں نے وی

سارے دکھ بولن دے پاروں ملدے

جنہیں سواد لینا ہووےحیاتی دا 

جان لووے بڑا ای سکھ چپ وچ

الوداع یا رمضان الوداع

 آہ یہ رمضان آکے بھی چلاگیا

اللہ کا مہمان آکے بھی چلا گیا

ہیں بہت سارے خوش نصیب 

فیض جنہوں نےبھرپور اٹھایا

روزے میں جسنےگزارے  دن 

راتوں میں اسنے قرآن سنایا

معافیاں مانگی رب سےخوب 

مالک کو اپنے جی بھر منایا

سعیدنے بھی دعا کی آس میں 

سب کوہے اپنا دکھ کہہ سنایا 

ہمیں بھی یاد رکھ لینا یارو

جب رب کے آگے ہاتھ پھیلایا

مرکز خیالات

 بہت سے آثار سے پتہ چلتا ہے  کہ خیالات کا مرکز قلب انسانی ہے جس طرف اس کا جھکاؤ ہو تا ہے ویسے ہی خیالات اس سے پیدا ہوتے ہیں ۔ جو لوگ نیک خصلت ہوتے ہیں ان کے خیالات پاکیزہ اور نیک ہوتے ہیں اسی طرح بد خصلت والوں کے بد۔ یہ دو انتہائیں ہیں ۔

باقی ان کے درمیان ہیں قلب میں جدھر کا رجحان بڑھتا ہے ادھر کے خیالات کی فراوانی ہو جاتی ہے ۔

جیسا کہ ایک غالبا حدیث کا مفہوم ہے کہ اپنی سونڈ انسان کے قلب میں ڈالے رکھتا اور وساوس پیدا کرتا ہے ۔ مگر جسے اللہ محفوظ رکھے 

اسی وجہ سے ماحول کا اثر بھی ہوتا ہے اور انسان کا دل ماحول کے اثرات لیتا ہے دماغ تو فقط قاضی کا کام کرتا ہے بادشاہت دل ہی کی ہے مرضی بھی اسی کی چلتی ہے

نفس ظاہری خوبیوں پر مرتا ہے اس لیے ہوا وہوس کی جانب زیادہ مائل ہوتا ہے 

اگر دل متوازن،معتدل اور منصف مزاج ہے تو قاضی کو ہمراہ رکھتاہے ۔ اور اگر  عیاش و بے پرواہ ہے  تو نفس کی رائے کو فوقیت دیتا ہے 

باقی تمام کیفیات ان دونوں حدود کے درمیان ہی ہیں ۔ جس طرف رجحان زیادہ ہو ادھرکو  جھکاؤ اور خیالت زیادہ ہوتے ہیں 

آپ صرف ایک دن رات کو سونے پہلے تجزیہ کر کے دیکھیں بات واضح ہو جائے گی۔ 

انشاء اللہ

عشق

 ہے مرض عشق میں خواری بہت

مان جائے محبوب تو دلداری بہت

ظاہرا تو معاملہ کچھ اور دکھائی دے

درحقیقت اسمیں ہے ذمہ داری بہت

قلب محبوب ہو نہ جائے آزردہ کہیں

ورنہ چل جاتی ہی تعلق پہ آری بہت

خواری و ذمہ داری بھی اوردلداری بھی

رکھنی پڑتی ہے اسمیں پردہ داری بہت

سعید غریب میں اس  کی سکت کہاں

سہہ سکے یہ، کہ ہے سخت بیماری بہت

تلاش

 جی چاہتا ترے حسن پہ شعر کہوں

ڈرتا لگتا ہے کہیں بہکا ہوا نہ لگوں

عشق کرنا راس نہ آیا شعر کہنے لگا

شعروں میں بھی مل سکا نہ سکوں

تیرے حسن کی تعریف ہو تو کیونکر

لوگ ہیں تو مگر فقط ظاہر پر مفتوں

نعرہ عشق ومستی لگا نے والےتو بہت

مگرنہ کوئی صاحب جنوں اور نہ جنوں

سعید کے درد دل کا چارا ہے گر کہیں

کوئی بتائے  کہاں جاکے تلاش کروں

کہاں ہے

 تم پوچھتے ہوصاحب کہ سعید کہاں ہے

جو بھی رطب و یابس ہے بس یہاں ہے

کسی سے نہ کوئی گلہ ہے یا غصہ ہے

جو کچھ بھی کسی سےہے بس یاں ہے

خشک وترسبھی برسر منبر کہے دیتے ہیں

چاہے کسی کے مزاج گرامی پہ گراں ہے 

بعد اس کے کبھی نہ کھوجیے گا سعید کو

جوکچھ بھی ہے ان لفظوں میں عیاں ہے

بے بسی

 نے دعویٰ کہ ہمی شاعرم

 نے دعویٰ خوش کلامی ہست

الفاظ نجانے کہاں سے چلے آتے ہیں

خود بخود لڑیوں میں پروئے چلے جاتے ہیں

نہ خیال ہوتا ہے نہ ہی پتہ 

خود ہی جڑے چلے جاتے ہیں

دلیل اس کی فقط ہے بس اتنی

باوجود یاد کرنے کے یاد نہ آتے ہیں

مدح

 مدح

کیا ہی خوب نعت کہتے ہو

آقا کے قدموں میں رہتے ہو

نظریں چہرے پہ رہتی ہیں

جواک  اک منظر دکھاتے ہو

آقا کی آمدکا منظر ہے گویا

لمحہ لمحہ جو مسکراتے ہو

آقا سامنے بیٹھے ہیں جیسے

کبھی نظریں ایسےجھکاتے ہو

بیاں کر کے منظر رخصت کا

کبھی خون کے آنسو رلاتےہو

سدا سرسبزوشاداب رہو تم

نعت نبی جو ہمیں سناتے ہو

عشق دا پینڈا

 سن دھیان نال کہن والا جو کہندا عشق دا پینڈا ہے اے لماں پینڈا روز دا پینڈا روز نبیڑنا پیندا اک دن رہ جائے تے مڈھ توٹرناپیندا ایویں جیویں گھر...